میں پی کے آیا ہوں میکدے سے وہ شیخ تھا تشنہ کام آیا
میں پی کے آیا ہوں میکدے سے وہ شیخ تھا تشنہ کام آیا
نہ میرے حصہ میں پیاس آئی نہ اس کے حصہ میں جام آیا
نگاہِ زاہد جدھر سے اٹھی ادھر سے گردش میں جام آیا
تمام میکش پکار اٹھے وہ میکدے کا امام آیا
عجیب ہے کشمکش کا عالم یہ کیسا نازک مقام آیا
ادھر قضا نے مجھے پکارا ادھر تمہارا سلام آیا
لٹا مرا کاروانِ الفت ہوا ہے صبر و قبر رخصت
میری نظر جس کی منتظر تھی نہ صبح آیا نہ شام آیا
یہ فلسفہ آج دل نے سمجھا دیا مجھے دل ہی دل لگی میں
بتا تو اے دل کی رونے والے، یہ دل ہے دل کس کے کام آیا
وہ راہی شامِ غم بھی دیکھے جو پہنچے ہیں صبح آرزو تک
کئی ہوئے نذرِ سست گامی کہیں کوئی تیزگام آیا
یہ کیسا الزام سر پہ صیاد کے رکھا اہلِ گلستاں نے
جسے تھا حرص و ہوس نے گھیرا وہ خود بخود ذریر دام آیا
وہ جس کے دم سے سنور گئے ہیں ہزاروں غم آشنا مقدر
وہ قرعۂ نیک فال کہیے نہ آج تک میرے نام آیا
یہ ہے مرا تجربہ اے قیصرؔ ہے اپنے مطلب کی یار دنیا
شریک راحت ملے ہزاروں نہ کوئی مشکل میں کام آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.