Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میں پی کے آیا ہوں میکدے سے وہ شیخ تھا تشنہ کام آیا

قیصر رتناگیروی

میں پی کے آیا ہوں میکدے سے وہ شیخ تھا تشنہ کام آیا

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    میں پی کے آیا ہوں میکدے سے وہ شیخ تھا تشنہ کام آیا

    نہ میرے حصہ میں پیاس آئی نہ اس کے حصہ میں جام آیا

    نگاہِ زاہد جدھر سے اٹھی ادھر سے گردش میں جام آیا

    تمام میکش پکار اٹھے وہ میکدے کا امام آیا

    عجیب ہے کشمکش کا عالم یہ کیسا نازک مقام آیا

    ادھر قضا نے مجھے پکارا ادھر تمہارا سلام آیا

    لٹا مرا کاروانِ الفت ہوا ہے صبر و قبر رخصت

    میری نظر جس کی منتظر تھی نہ صبح آیا نہ شام آیا

    یہ فلسفہ آج دل نے سمجھا دیا مجھے دل ہی دل لگی میں

    بتا تو اے دل کی رونے والے، یہ دل ہے دل کس کے کام آیا

    وہ راہی شامِ غم بھی دیکھے جو پہنچے ہیں صبح آرزو تک

    کئی ہوئے نذرِ سست گامی کہیں کوئی تیزگام آیا

    یہ کیسا الزام سر پہ صیاد کے رکھا اہلِ گلستاں نے

    جسے تھا حرص و ہوس نے گھیرا وہ خود بخود ذریر دام آیا

    وہ جس کے دم سے سنور گئے ہیں ہزاروں غم آشنا مقدر

    وہ قرعۂ نیک فال کہیے نہ آج تک میرے نام آیا

    یہ ہے مرا تجربہ اے قیصرؔ ہے اپنے مطلب کی یار دنیا

    شریک راحت ملے ہزاروں نہ کوئی مشکل میں کام آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے