محفلِ خوباں میں تھا میں اجنبی کل رات کو
محفلِ خوباں میں تھا میں اجنبی کل رات کو
جان لیوا تھی کسی کی بے رخی کل رات کو
اک ذرا الٹی تھی ان کے روئے تاباں سے نقاب
کس قدر شرما گئی تھی چاندنی کل رات کو
بزمِ سیم و زر میں دستِ بوالہوس تھا گرم کار
ہو رہی تھی حسن کی جامہ دری کل رات کو
مرمریں شانوں پہ گیسوئے پریشاں کی قسم
دید کے قابل تھی میری بیخودی کل رات کو
جلوۂ جاناں کے صدقے روشنی کے پاؤں پر
سر بہ سجدہ تھا غرورِ تیرگی کل رات کو
اٹھ گئے پیاسے تری محفل سے تیرے بادہ خوار
ساقیا دیکھی تری دریا دلی کل رات کو
قیصرؔ ان کی انجمن تھی یا بہاروں کا جہاں
بڑھ گئی تھی شوق کی وارفتگی کل رات کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.