Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نگاہِ پاک نے مستِ شراب کر کے مجھے

قاضی خلیل الدین حسن

نگاہِ پاک نے مستِ شراب کر کے مجھے

قاضی خلیل الدین حسن

MORE BYقاضی خلیل الدین حسن

    نگاہِ پاک نے مستِ شراب کر کے مجھے

    مجھی کو لوٹ لیا بے حجاب کر کے مجھے

    خودی سے آئی بچانے کو بے خودی میری

    چھپانے آئی ہے میرا حجاب کر کے مجھے

    مرا یہ ظفر کہاں ہے کہ رکھ سکوں پردہ

    نہ راز دار بنا باریاب کر کے مجھے

    مجھی سے پوچھ لے یارب مری خطا کی سزا

    ڈبو دے بحرِ عطا میں عتاب کر کے مجھے

    بھلا ہو کہ ہوا کے حوالے کرنہ دیا

    خدا نے خاکِ درِ بو تراب کر کے مجھے

    نصیب میں ہوا گر رتبۂ فنا فی اللہ

    تو پال لے کفِ دریا حباب کر کے مجھے

    ہے موت یہ کہ نبی کے فراق میں سو بار

    قضا نے چھوڑ دیا انتخاب کر کے مجھے

    میں ذرہ تھا مجھے ذرے سے آفتاب کیا

    پھر اب نہ ذرہ بنا آفتاب کر کے مجھے

    قضا ہے آگے میں پیچھے مگر نہیں معلوم

    کہ لے چلی ہے کدھر انتخاب کر کے مجھے

    جواب دے کے وہ کہتے ہیں کیوں سوال کیا

    جواب پوچھتے ہیں لا جواب کر کے مجھے

    وہ آ گیے تو اڑی نیند مری آنکھوں کی

    گیے تو محوِ تمنائے خواب کر کے مجھے

    کہاں نصیب کہ وہ بے حجاب آئیں نظر

    ذرا جھلک ہی دکھا دیں حجاب کر کے مجھے

    نہ کام کا نہ زمیں آسماں کا رکھا

    کسی کی برقِ نگہ نے خراب کر کے مجھے

    میں مر ہی جاؤں گا بے موت ہجر میں حافظؔ

    قضا جو چھوڑ گئی انتخاب کر کے مجھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے