نگاہِ پاک نے مستِ شراب کر کے مجھے
نگاہِ پاک نے مستِ شراب کر کے مجھے
مجھی کو لوٹ لیا بے حجاب کر کے مجھے
خودی سے آئی بچانے کو بے خودی میری
چھپانے آئی ہے میرا حجاب کر کے مجھے
مرا یہ ظفر کہاں ہے کہ رکھ سکوں پردہ
نہ راز دار بنا باریاب کر کے مجھے
مجھی سے پوچھ لے یارب مری خطا کی سزا
ڈبو دے بحرِ عطا میں عتاب کر کے مجھے
بھلا ہو کہ ہوا کے حوالے کرنہ دیا
خدا نے خاکِ درِ بو تراب کر کے مجھے
نصیب میں ہوا گر رتبۂ فنا فی اللہ
تو پال لے کفِ دریا حباب کر کے مجھے
ہے موت یہ کہ نبی کے فراق میں سو بار
قضا نے چھوڑ دیا انتخاب کر کے مجھے
میں ذرہ تھا مجھے ذرے سے آفتاب کیا
پھر اب نہ ذرہ بنا آفتاب کر کے مجھے
قضا ہے آگے میں پیچھے مگر نہیں معلوم
کہ لے چلی ہے کدھر انتخاب کر کے مجھے
جواب دے کے وہ کہتے ہیں کیوں سوال کیا
جواب پوچھتے ہیں لا جواب کر کے مجھے
وہ آ گیے تو اڑی نیند مری آنکھوں کی
گیے تو محوِ تمنائے خواب کر کے مجھے
کہاں نصیب کہ وہ بے حجاب آئیں نظر
ذرا جھلک ہی دکھا دیں حجاب کر کے مجھے
نہ کام کا نہ زمیں آسماں کا رکھا
کسی کی برقِ نگہ نے خراب کر کے مجھے
میں مر ہی جاؤں گا بے موت ہجر میں حافظؔ
قضا جو چھوڑ گئی انتخاب کر کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.