تڑپوں گا اسی طرح میں اے یار کہاں تک
تڑپوں گا اسی طرح میں اے یار کہاں تک
سینے سے لگائیں گے نہ سرکار کہاں تک
رہتی ہے یہ زیب کمر یار کہاں تک
اب دیکھتے ہی کھینچتی ہے تلوار کہاں تک
کھائے نہ غم حسرت دیدار کہاں تک
پرہیز کرے آپ کا بیمار کہاں تک
غرہ ہے عبث حسن روزہ پہ تجھے یار
دو دن کی ہے تو گرمئی بازار کہاں تک
بہتر ہے یہی اب میں نہ لوں نام محبت
بدنام رہوں دہر میں بیکار کہاں تک
کب تک نہ خبر لے گا میری عیسیٰ دوراں
دے گا مجھ دکھ ہجر کا آزار کہاں تک
وہ سامنے آجاتے تو کچھ لطف بھی ہوتا
یوں جھانکتے ہم روزن دیوار کہاں تک
فرقت میں جو ہر دم ہے اسی طرح کا رونا
ٹوٹے گا نہ ان آنسوں کا تار کہاں تک
تیرے لب شیریں کی جو باتوں کا ہوں خوگر
پاؤں گا نہ میں نہ لذت گفتار کہاں تک
زلفوں کے اسیروں پہ انہیں رحم تو آئے
ہوں گے نہ رہا اس کے گرفتار کہاں تک
اے نجمؔ مرا اختر قسمت تو چمک جائے
دیکھوں گا نہ وہ چاند سا رخسار کہاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.