فصل گل میں ترسیں پیمانے کو ہم
فصل گل میں ترسیں پیمانے کو ہم
کیا کریں گے یاد میخانے کو ہم
کچھ خبر ہے آئے ہیں دنیا میں کیوں
اک زمانے بھر کا غم کھانے کو ہم
بیکسی صحرا میں بھی جب ساتھ ہے
کیا کریں یاد اپنے کاشانے کو ہم
وہ گلستاں میں نہیں تو اے صبا
آئے ہیں کیا دل کے بہلانے کو ہم
اب اجل سے اتنی بھی فرصت نہیں
بھیجیں قاصد یار کے لالے کو ہم
جب نہیں ہے وصل منظور نظر
کیا سنیں اب ان کے فرمانے کو ہم
لائے ہیں شانہ دل صد چاک کا
آپ کی زلفوں کے سلجھانے کو ہم
جاتے ہیں اس ماہ وش کے گھر میں نجمؔ
اب فقط تقدیر چمکانے کو ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.