صاف پردے سے جب اس کی نہ صورت نکلی
صاف پردے سے جب اس کی نہ صورت نکلی
اک جھلک دیکھی تھی کیا دید کی حسرت نکلی
قتل ہونے کی تھی مدت سے جو حسرت نکلی
آج برسوں پہ تمنائے شہادت نکلی
اس قدر راستہ میں آج جو خلقت نکلی
یہ فقط تیری سواری کی بدولت نکلی
بے حجاب آکے جو مجھ سے وہ بغل گیر ہوا
لطف دیدار ملا وصل کی حسرت نکلی
باد مژگان نے کیا کیسا مشک دل کو
ناوک افگن یہ جماعت کی جماعت نکلی
دیکھیں کیا ہوتا ہے انجامِ محبت اے نجمؔ
آج تک تو نہ کوئی صورت راحت نکلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.