طیبہ و ہجر میں کوشس عبث میری دوا کی ہے
طیبہ و ہجر میں کوشس عبث میری دوا کی ہے
مگر ہاں وصل ان کا ہو تو یہ صورت شفا کی ہے
یہاں امید ہے امید وعدے کے وفا کی ہے
وہاں وہ چین سے بیٹھیں ہیں کیا قدرت خدا کی ہے
بتا تو جوہری قیمت جو لعل نے بہا کی ہے
مرے بھی کان میں بات اس لب معجز نما کی ہے
عجب حالت تیرے در کی فقیر بے نوا کی ہے
کبھی کچھ کہتا سنتا ہے خموشی انتہا کی ہے
کبھی عاشق وہ بنتے ہیں کبھی معشوق بنتی ہیں
نے ڈھب کی محبت ہے نئی صورت وفا کی ہے
نہیں دیکھا زمانہ میں کوئی تجھ سا حسین میں نے
تری چتون غضب کی ہے تری شوخی بلا کی ہے
خدا نے دیکھیے انساں کو کیا نعمتیں دی ہیں
پھر اس پر بھی جسے دیکھو وہی قسمت کا شاکی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.