Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر اک انداز سے عاشق کو اپنی چھب دکھانی ہے

قاضی امراو علی جمالی

ہر اک انداز سے عاشق کو اپنی چھب دکھانی ہے

قاضی امراو علی جمالی

MORE BYقاضی امراو علی جمالی

    ہر اک انداز سے عاشق کو اپنی چھب دکھانی ہے

    جوابِ لن ترانی بھی، ادائے دل ستانی ہے

    بہارِ چند روزہ ہے یہاں جو کچھ ہے فانی ہے

    اسی کی یاد میں مرنا حیاتِ جاودانی ہے

    اگر چہ مصلحت آمیز جورِ آسمانی ہے

    بہت ہی تنگ تن پر اب قبائے زندگانی ہے

    جو کچھ کرنا ہے کر لو دہر میں کچھ دن کی مہلت ہے

    کہاں پھر دوستو تم اور کہاں عہدِ جوانی ہے

    ہماری کوششوں سے کچھ ہوا ہے اور نہ کچھ ہو گا

    جو کچھ تحریر پیشانی ہے وہ ہی پیش آنی ہے

    ہنر مندوں کو دورِ آسماں کب چین دیتا ہے

    وبالِ جانِ بلبل بلبلوں کی خوش بیانی ہے

    ستم ہے باڑ ہو کر کھیت کو تم کھائے جاتے ہو

    اسی کا نام کیا اے مرز بانو مرز بانی ہے

    نہ بھڑکانا اگر منظور تھا سودائے عاشق کو

    حسینوں کی بنائی کس لیے صورت سہانی ہے

    جمالیؔ ان تری تک بندیوں کے ہم نہیں قائل

    یہ کیا کچھ شاعری ہے، شاعری کی خاک اڑانی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے