ہر اک انداز سے عاشق کو اپنی چھب دکھانی ہے
ہر اک انداز سے عاشق کو اپنی چھب دکھانی ہے
جوابِ لن ترانی بھی، ادائے دل ستانی ہے
بہارِ چند روزہ ہے یہاں جو کچھ ہے فانی ہے
اسی کی یاد میں مرنا حیاتِ جاودانی ہے
اگر چہ مصلحت آمیز جورِ آسمانی ہے
بہت ہی تنگ تن پر اب قبائے زندگانی ہے
جو کچھ کرنا ہے کر لو دہر میں کچھ دن کی مہلت ہے
کہاں پھر دوستو تم اور کہاں عہدِ جوانی ہے
ہماری کوششوں سے کچھ ہوا ہے اور نہ کچھ ہو گا
جو کچھ تحریر پیشانی ہے وہ ہی پیش آنی ہے
ہنر مندوں کو دورِ آسماں کب چین دیتا ہے
وبالِ جانِ بلبل بلبلوں کی خوش بیانی ہے
ستم ہے باڑ ہو کر کھیت کو تم کھائے جاتے ہو
اسی کا نام کیا اے مرز بانو مرز بانی ہے
نہ بھڑکانا اگر منظور تھا سودائے عاشق کو
حسینوں کی بنائی کس لیے صورت سہانی ہے
جمالیؔ ان تری تک بندیوں کے ہم نہیں قائل
یہ کیا کچھ شاعری ہے، شاعری کی خاک اڑانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.