Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس سراپا ناز سے جب سے شناسائی ہوئی

قاضی امراو علی جمالی

اس سراپا ناز سے جب سے شناسائی ہوئی

قاضی امراو علی جمالی

MORE BYقاضی امراو علی جمالی

    اس سراپا ناز سے جب سے شناسائی ہوئی

    چل بسے صبر و سکوں رخصت شکیبائی ہوئی

    ایک ملنے سے ترے یہاں تک تو رسوائی ہوئی

    موت بھی بالیں سے میرے پھر گئی آئی ہوئی

    بن ترے ہے وہ اداسی بزم میں چھائی ہوئی

    شمع ہے گل کاٹنے پر بھی تو مرجھائی ہوئی

    عاشقی میں ناصحا مانا کہ رسوائی ہوئی

    پھر نہیں سکتی طبیعت بھی مگر آئی ہوئی

    اس لبِ جاں بخش کو میں دیکھتے ہی مر گیا

    صدقے اس اعجاز کے اچھی مسیحائی ہوئی

    ہائے فرقت میں نہ پھٹکا کوئی مجھ تک زنہار

    موت بھی کم بخت اگر آئی تو بلوائی ہوئی

    دولت و اقبال ہیں موقوف اس کے دین پر

    خوش نصیبی کب کسی کی ملک آبائی ہوئی

    ہم نے دیکھا چینٹیوں کو شیر بنتا لاکھ بار

    اور ہزاروں بار دیکھا کوہ سے رائی ہوئی

    ہو رہا تو بھی اسی بت کا جمالیؔ کی طرح

    اے دلِِ ناداں بھلا کیا خاک دانائی ہوئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے