دل دل ہو اگر منزلِ جانانہ بنادے
دل دل ہو اگر منزلِ جانانہ بنا دے
کعبہ یہی بن جائے گا بت خانہ بنا دے
ان کو دلِ بیتاب کا دیوانہ بنا دے
اے سوزشِ دل شمع کو پروانہ بنا دے
دیکھا تو ہے بت خانے کو بنتے ہوئے کعبہ
کوئی مرے کعبہ کو بھی بت خانہ بنا دے
ساقی مجھے کچھ کام نہیں ساغرِ جم سے
پیمانہ وہ ہے تو جسے پیمانہ بنا دے
میرے لیے کونین کو اے ذوق بصیرت
ایک آئینۂ جلوۂ جانانہ بنا دے
بت خانے پہنچ جاؤں اگر کعبے کو جاؤں
بات آج مری لغزشِ مستانہ بنادے
وہ مذہب الفت میں ہے تقلید کے قابل
تاثیر محبت جسے دیوانہ بنا دے
ہے قدر اگر سوز محبت کی تو دل کو
یوں پھونک کہ خاکستر پروانہ بنا دے
تکلیف تکلف کی گوارا نہیں ساقی
چلّو کو چھلکتا ہوا پیمانہ بنا دے
نقدِ دل و دیں دے کے میں آ جاؤں گا یا رب
جنت کو اگر کوچۂ جانانہ بنا دے
افسانہ بھی کوئی نہ سنے میری زباں سے
وہ اپنی خموشی کو بھی افسانہ بنا دے
مسجد کو بھی کس طرح نہ میخانہ بنا دوں
اللہ طبیعت ہی جو رندانہ بنا دے
سنبل پہ جو پڑجائے تری زلف کا سایہ
دیوانے کو وہ اور بھی دیوانہ بنا دے
بے نام و نشاں کا بھی رہے نام و نشاں کچھ
قدسیؔ جو کوئی تربت پروانہ بنا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.