ذرا تم اپنی بے مہری کا حاصل دیکھتے جاؤ
ذرا تم اپنی بے مہری کا حاصل دیکھتے جاؤ
بنا ہے مرقدِ حسرت مرا دل دیکھتے جاؤ
پڑے ہیں ہر ورق پر سرخ دھبے آج پھولوں کے
ذرا رنگینئے خونِ عنا دل دیکھتے جاؤ
جلاتی ہے جو پروانوں کو خوش ہوکر سرِ محفل
ابھی خود بھی جلے گی شمعِ محفل دیکھتے جاؤ
فلک پہ جا کے ہر داغِ محبت رات میں غم کی
چمک جاتا ہے شکلِ ماہِ کامل دیکھتے جاؤ
رقیبوں سے وہ کہتے ہیں کہ اُس نے خط اگر لکھا
کتر ڈالیں گے ہم اُس کی انامل دیکھتے جاؤ
سنبھالو تیغ اپنی اور لے لو ہاتھ میں خنجر
ہے کتنے ہاتھ کا قربانؔ کا دل دیکھتے جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.