تمہیں ہو راز دار کن فکاں محبوبِ سبحانی
تمہیں ہو راز دار کن فکاں محبوبِ سبحانی
تمہاری اک نظر ہے پردہ دارِ نظمِ امکانی
سراسر شکل نورانی مجسم نورِ یزدانی
تمہیں کو زیب دیتی ہے خدا جوئی خدا شانی
خدا کو تم نے پہچانا خدا کو تم نے بتلایا
صفت کو ذات سے جانا صفت سے ذات پہچانی
مجھے کیا ڈوبنے کا خوف میرے ناخدا وہ ہیں
مجھے کیوں چھیڑتی ہے تویم عصیاں کی طغیانی
جو دیوانہ ہو اک زلفِ پریشانِ محمد کا
نہ کیوں صد غیرت تسکیں ہو پھر اس کی پریشانی
نہاں ہے آتشِ عشقِ محمد میرے سینہ میں
حریمِ دل میں روشن ہے عجب اک شمع نورانی
نہ جا ئیں فرش سے پھر عرش پر روح الامیں ہرگز
جو مل جائے انہیں سلطان طیبہ کی مگس رانی
گذر ہے اس جگہ تیرا رسائی ہے وہاں تیری
جہاں پر ختم ہو جاتی ہے جاکر حدِ امکانی
خدا کا اور محبوبِ خدا کا نام لیوا ہوں
نہ حل ہوجائے کیوں عارفؔ مری مشکل بآسانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.