ذوقِ دیدارِ بطحا میں یہ دل مرا، لمحہ لمحہ ادب سے مچلتا رہے
ذوقِ دیدارِ بطحا میں یہ دل مرا، لمحہ لمحہ ادب سے مچلتا رہے
رجب علی قادری
MORE BYرجب علی قادری
ذوقِ دیدارِ بطحا میں یہ دل مرا، لمحہ لمحہ ادب سے مچلتا رہے
آرزووں کا ہوتا رہے تکملہ، دل کا ارماں یوں ہی نکلتا رہے
ہجر میں غم کہاں، بے قراری کہاں، طفلِ ناداں نے سمجھا نہ رازِ نہاں
ہجر میں ہجر کا درد ہے خود دوا، اس دوا سے مرا دل بہلتا رہے
سامنے ان کا نورانی دربار ہو اور مجھے اپنے جرموں کا اقرار ہو
اور اشکِ ندامت مرا با ادب، ان کے پائے مبارک پہ ڈھلتا رہے
اس کو بخشیں گے جامِ کرم برملا، مالکِ حوضِ کوثر حبیبِ خدا
دردِ فرقت سے جو دل تڑپتا رہے، آتشِ ہجر میں دل مچلتا رہے
مصطفیٰ کے طفیل اے خدائے جہاں، دامنِ غوث ہو مجھ پہ سایہ کناں
میرے گھر بھر کو سیرابیٔ دل ملے، چشمۂ قادریت ابلتا رہے
معصیت کار ہوں میں گنہ گار ہوں، اے رجبؔ اپنے جرموں کا اقرار ہے
ہو نہ ہو میری بخشش تمنا یہ ہے، ان کے قدموں میں یہ دم نکلتا رہے
- کتاب : Ma'arif-e-Bulbul-e-Hind (Pg. 487)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.