دم لبوں پر آچکا ہے غم کا ایسا جوش ہے
دم لبوں پر آچکا ہے غم کا ایسا جوش ہے
نام اس کالے رہا ہوں پھر بھی اتنا ہوش ہے
تیرا دیوانہ کئی عالم میں ہے وہ جوش ہے
جذب ہے وارفتگی ہے بے خودی ہے ہوش ہے
جب خودی کو کھو کے ہم بے خود ہوئے سمجھے یہ راز
رخنہ گر دیدار جاناں میں جو ہے وہ ہوش ہے
تیرے صدقے اے مرے ساقی کی چشمِ نیم باز
مجھ کو آدھی بے خودی ہے اور آدھا ہوش ہے
دور رقص بے خودی میں منہ ہے ساقی کی طرف
نشہ میں سرشار ہوں اس پر بھی اتنا ہوش ہے
ہم وصفِ محشر میں بھی ہیں محو چشمِ مست ناز
داد خواہی کس کی ہو کس سے ہو کس کو اتنا ہوش ہے
- کتاب : سخنوارن وطن (Pg. 222)
- Author : ریاض گیاوی
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.