بڑھ گیا ظلم و ستم اس بانی بیدادا کا
بڑھ گیا ظلم و ستم اس بانی بیدادا کا
کیا اثر الٹا ہوا ہے نالہ و فریاد کا
تیغِ براں سے کیا جب قتل مجھ کو بے خطا
ہیبت روز جزا سے دل ہلا جلاد کا
غیر سے لکھوا کے خط شوخی سے بھیجا ہے مجھے
اے ستم گر یہ نیا انداز ہے بیداد کا
آئینہ میں چلبلے پن سے نہ ٹھہرا عکسِ یار
اڑ گیا سب رنگ و روغن چہرۂ بہزاد کا
مارہی ڈالے گی یاد قامت موزوں مجھے
باغ میں سولی بنا ہے ہر شجر شمشاد کا
حسنِ یوسف دیدۂ یعقوب سے دیکھے کوئی
حال پوچھے قمری ناشاد سے شمشاد کا
وحشتِ دل بڑھ گئی ہاتھوں بیاباں دیکھ کر
پاؤں کھجلانے لگے خارِ مغیلاں دیکھ کر
ہیں وہ حیرت میں دلِ عاشق کے ارماں دیکھ کر
اس قدر چھوٹے مکاں میں اتنے مہماں دیکھ کر
دیکھ کر اس سروقد کو گڑ گیا سروچمن
باغ میں نرگس ہے حیراں چشمِ فتاں دیکھ کر
یاد جب ساقی کی آئی جھومتی بدلی اٹھی
ہم نے توبہ توڑ ڈالی ابرِ باراں دیکھ کر
فاتحہ پڑھنے جو آئی رو دئے وہ چیخ کر
میری تربت پر ہجومِ یاس و حیراں دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.