پہلو میں تو ہمارے جب اے صنم نہ ہوگا
پہلو میں تو ہمارے جب اے صنم نہ ہوگا
تو ہی بتا کہ اس کا کیا ہم کو غم نہ ہوگا
زانو پہ تیرے سر ہو اور جان تن سے نکلے
مرنے کا مجھ کو صدمہ تیری قسم نہ ہوگا
دیکھی جو نبض میری ہنس کر طبیب بولا
لاچار ہوں میں اس میں یہ درد کم نہ ہوگا
لے کر نقاب منہ پر کرتے ہو قتل مجھ کو
دیدار گر نہ دوگے یہ سر قلم نہ ہوگا
عاشق بھی تم پہ ہوں گے تم بھی جفا کرو گے
چرچے یہی رہیں گے اک میرا دم نہ ہوگا
اغیار کی مرادیں کب تک کرو گے پوری
سچ سچ بتاؤ مجھ پر کب تک کر نہ ہوگا
اے موت تو ہی آجا آتے نہیں اگر وہ
فرقت میں رازؔ جینا مرنے سے کم نہ ہوگا
- کتاب : وصلِ حبیب، لاہور (Pg. 11)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.