یہ کافی فخر ہے شاہِ عرب کو یاد کرتے ہیں
یہ کافی فخر ہے شاہِ عرب کو یاد کرتے ہیں
بلا سے زندگی ہم ہند میں برباد کرتے ہیں
جو ان کے در پر جا کر ہم کبھی فریاد کرتے ہیں
تو ہنس کر کہتے ہیں پوچھو تو کس کو یاد کرتے ہیں
جھکی ہیں گردنیں مقتل میں سناٹے کا عالم ہے
جدا کس کس کا دیکھیں تن سے سر جلاد کرتے ہیں
تجھے گھٹ گھٹ کے مرنا تھا یہ تیشہ مارنا کیسا
یہ بے صبری کہیں عشاق اے فرہاد کرتے ہیں
نہ آئیں آپ پر منہ سے نہ کہیے ہم نہ آئیں گے
وہ پورا ہوکے رہتا ہے جو آپ ارشاد کرتے ہیں
تلے بیٹھے تھے وہ جانے پہ روکا درد نے اٹھ کر
جو اپنے ہوتے ہیں وہ اس طرح امداد کرتے ہیں
نہیں معلوم کیا واللہ اعلم ہونے والا ہے
خلاف وضع ہم کیوں نالہ و فریاد کرتے ہیں
حیات خضر لے کر ایڑیاں رگڑیں غرض کیا ہے
ہم اپنی جان نذر خنجر جلاد کرتے ہیں
شب تنہائی ہے شرم آتی ہے خود ہی سمجھ لیجے
کہوں کیا حضرت دل مجھ سے کیا ارشاد کرتے ہیں
وہ مہماں ہوتے ہیں میرے تو فرط رشک سے برسوں
عدو ان سے ادا رسم مبارک باد کرتے ہیں
رضاؔ خواہش ہے اپنی فتح ہو سلطان کو حاصل
دعا کو ہاتھ اٹھاتے ہیں طلب امداد کرتے ہیں
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 19)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.