گئے ہوش و خرد عشق لب جاں بخش جاناں میں
گئے ہوش و خرد عشق لب جاں بخش جاناں میں
قیامت ہے ہماری ناؤ ڈوبی آب حیواں میں
اگر میں جا نکلتا ہوں خیال قد جاناں میں
بگولے سرو کا عالم دکھاتے ہیں بیاباں میں
چھٹی ہیں خون کی پچکاریاں گردن سے مقتل میں
اثر ہولی کا پیدا ہوگیا خون شہیداں میں
دکھا کر مانگ کی افشاں تری زلفوں نے دل چھینا
ٹھگوں نے مال لوٹا کیا قیامت ہے چراغاں میں
جھڑی اشکوں کی چھوڑے گی گرا کر خانۂ تن کو
ٹکے گا کس طرح یہ قصر بے بنیاد باراں میں
نہ ہوں مایوس کیوں احباب مجھ بیمار فرقت سے
جو دیکھی فال نکلا سورۂ یس قرآں میں
مقدر اس کو کہتے ہیں یہ ہے تقدیر کا لکھا
عدو ہو زیب محفل ہم نہ پہنچیں کوئے جاناں میں
تڑپتا لوٹتا آئے گا دیوانہ اگر تیرا
نظر آئیں گے جفتے سیکڑوں محشر کے داماں میں
کسی صورت قدم اٹھتا نہیں میدانِ محشر میں
مدد اے رحمت حق دب گیا ہوں بار عصیاں میں
نہ آئی چین لینے میری آنکھوں میں رضا دم بھر
سبک سمجھا ہے مجھ کو نیند نے کیا ہجر جاناں میں
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 1)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.