Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تکلف کب تک آخر اے گرفتارِ ادب دانی

رضی جے پوری

تکلف کب تک آخر اے گرفتارِ ادب دانی

رضی جے پوری

MORE BYرضی جے پوری

    تکلف کب تک آخر اے گرفتارِ ادب دانی

    وہ نالہ کر کہ مل جائے بنائے عالم فانی

    حواسوں میں لگا دے آگ اپنے سوزِ دل سے خود

    کہاں تک ان مصائب ریز چشموں کی نگہبانی

    مقدر تک بھی اب ان آنسووں پر خون روتا ہے

    جنہیں روزِ ازل سے ہے جنونِ طوف مژگانی

    پرستش کی غرض سے فطرت دل چاہتی ہے کچھ

    مبادا اہرمن کو پوجنے لگ جائے یزدانی

    اجازت نالۂ بے اختیار رو آہ پیہم کو

    تحمل کی حدوں سے بڑھ چکی ہے اب گراں جانی

    گریباں فی امان اللہ اے دامن خدا حافظ

    اسیر مجلس ملبوسی کب تک جذب عریانی

    لگی ہی آگ وہ دل میں جو تجھ نے کی نہیں ہرگز

    نہیں کچھ فائدہ اس پر نہ ڈال اے ہم نفس پانی

    شریک درد ہو جائیں اگر ہمدرد ہیں میرے

    کہ مجھ پر ہے گراں احباب کے دل کی پریشانی

    میں اپنے درد کی کرتا ہوں اپنے آپ خود عزت

    زمانہ کر رہا ہے پیش اپنا عذرِ نادانی

    تعالی اللہ میرا درد ہے وہ درد عالم میں

    کہ جس کے شوق میں ہیں حاملانِ عرش رحمانی

    یہی وہ درد ہے جس کو محبت پیار کرتی ہے

    اسی کی شیفتہ ہے در حقیقت اصل انسانی

    یہی وہ درد ہے قربان ہے ہر اہل دل جس پر

    زمانہ میں یہی ہے اک ثبوت آبِ حیوانی

    کہوں میں درد اس کو یا کمالِ جوہرِ ذاتی

    کہ استعدادِ فطرت کی کہوں یہ مرتبہ دانی

    ذرا معلوم اہلِ حال کو ہو درد کی عظمت

    لکھوں توصیف میں اس کی رزؔی اک مطلع ثانی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے