ترے رخ کی دلکشی ہے خم گیسوئے حسیں سے
ترے رخ کی دلکشی ہے خم گیسوئے حسیں سے
شب وروز کھیلتے ہیں ترے حسن دل نشیں سے
ترے جلوؤں کے نظارے تو ہزار بار دیکھے
کبھی سرحد گماں سے کبھی منزل حسیں سے
نہیں کاٹے کٹ رہی ہیں شبِ ہجر کی یہ گھڑیاں
کہ سحر الجھ گئی ہے کسی زلفِ عنبریں سے
نہ ملال ظرفِ ہستی نہ خیال مئے پرستی
میں شراب پی رہا ہوں تری چشم نازنیں سے
مرے دل کی اضطرابی نہ رضیؔ سکوں سے بدلی
کبھی جا کے دور دیکھا کبھی کی نظر قریں سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 136)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.