ضبط نالے کو کروں ہردم کہ روکوں آہ کو
مجھ سے اب چھپتی نہیں کب تک چھپاؤں چاہ کو
دشمن ِجانی بنایا اس بتِ دلخواہ کو
شکر ہے بہتر ہے یوں منظور تھا اللہ کو
کوچۂ الفت بھی اے دل ہے کوئی طرفہ مقام
یاں تکلف کچھ نہیں رہتا گدا سے شاہ کو
ماجرائے عشق ِبت ناگفتنی ہے کفر ہے
حق کہوں گا تو بری لگ جائے گی اللہ کو
آبپاشی کرتی ہیں پریاں گذرتے ہو جدھر
جھاڑتی ہیں حور بالوں سے تمہاری راہ کو
چودھویں شب ہے اسے بھی داغ دوبالائے داغ
چاند سا مکھڑا دکھادو آج اپنا ماہ کو
ضبط ہی بہتر ہے جب تک یار سے ہولے وصال
جان دے دوں کھینچ کر کیا نالۂ جانکاہ کو
جمعہ کے دن پیشتر اطفال سے جاتے ہیں وہ
وعدہ گہہ سمجھا ہے مشتاقوں نے بازیگاہ کو
لوٹتی ہے چاندنی اجلا بچھونا دیکھ کر
رشک ہوتا ہے ترے کوٹھے پر آکر ماہ کو
ناتوانی کے سبب لب تک پہنچنا ہے محال
کھینچ کر سینےسے کیا تکلیف دوں میں آہ کو
تھا مقدم عشق ِبت اسلام پر طفلی میں بھی
یاصنم کہہ کر پڑھا مکتب میں بسم اللہ کو
کیجیے اب درگذر جو کچھ ہوا مل جایئے
لطف کیا ہےطول دنیا قصۂ کو تاہ کو
کفر وایماں کی حقیقت سالکوں پر کھل گئی
منزلیں ہیں ایک دونوں دیکھ آئے راہ کو
خوبیوں سے حسن کی آگاہ کرتا ہے اسے
آئینہ کرتا ہے گمراہ اس بت ِگمراہ کو
کھودیا نورِ بصارت انتظارِ یار نے
ہے غبار آنکھوں پہ چھایا یہ تکا ہے راہ کو
خود سراپا نور ہو زیبا ہے باتوں میں اگر
چاند سورج کے بدل لٹکا ؤمہر و ماہ کو
پھر بلا ہوتی ہے نازل پھر وہی اندھیر ہے
پھر بڑھایا چاہتے ہیں گیسو ئےکوتاہ کو
رہبری شوق ِشہادت اپنی کرتا ہے اگر
سر بکف باندھے کفن چلتے ہیں قرباں گاہ کو
جو مجھے چاہے سزا دے رندؔ وہ مختار ہے
عذر مولا سے نہیں کچھ بندۂ درگاہ کو
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 114)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.