گر تجھے روحِ رواں راحتِ جاں کہتے ہیں
سب بجا کہتے ہیں جو اہلِ جہاں کہتے ہیں
رخ کو گل قد کو ترے سروِرواں کہتے ہیں
لوگ کیا کیا تجھے اے جانِ جہاں کہتے ہیں
مرضِ عشق اطبا سے نہ تشخیص ہوا
کچھ جنوں کہتے ہیں بعضے خفقاں کہتے ہیں
جو کہ خوگر ہیں تری بوئے دہن کے اے گل
غنچۂ گل کو بھی وہ گندہ دہاں کہتے ہیں
زلف و رخ کی سحروشام جو کرتے ہیں دید
گل کو انگارے وہ سنبل کو دھواں کہتے ہیں
یوں پتا پوچھیو اس حور کے گھر کا قاصد
کس کے کوچے کو گلستانِ جناں کہتے ہیں
قامتِ یار کو بتلاتے ہیں بعضے شمشاد
اکثر اس قد کو قیامت کا نشاں کہتے ہیں
جس نے دیکھا تجھے اے جان وہ جاں بر نہ ہوا
اہلِ دل تجھ کو بجا آفتِ جاں کہتے ہیں
کیوں نہ وہ طفلِ حسیں ہووے عزیزِ دل
یوسفِ وقت اسے پیرو جواں کہتے ہیں
سن کے کاٹےہیں سخن کو مرے حاسد اے رندؔ
اس لئے لوگ مجھے سیفِ زباں کہتے ہیں
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 92)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.