محبت میں رسوا ہوا چاہتا ہے
وہ یوسف زلیخا ہوا چاہتا ہے
نزول ِمسیحا ہوا چاہتا ہے
یہ بیمار اچھا ہوا چاہتا ہے
بنے گا یہ گھر رشکِ قصرِ سلیماں
گذر اک پری کا ہوا چاہتا ہے
تصور ہے دل کو اس آئینہ رو کا
میں حیراں ہوں اب کیا ہوا چاہتا ہے
لگا ہے پتا ناف سے اس کمر کا
یہ عقدہ بھی اب وا ہوا چاہتا ہے
ترے حسن کا یار پھیلا ہے چرچا
کوئی دن میں شہرا ہوا چاہتا ہے
تکلم کا ہے قصد اس گلبدن کا
دہن غنچہ ساں و اہوا چاہتا ہے
بناتے ہیں گھر چند بلبل کے بدلے
یہ گلزار صحرا ہوا چاہتا ہے
جِلاتا ہے مردے خطِ سبز اُس کا
خضر اب مسیحا ہوا چاہتا ہے
نکالا ہے قد میرے رشک چمن نے
یہ بوٹا بھی طوبیٰ ہوا چاہتا ہے
مبارک ہو یعقوب کو وصل ِیوسف
وہ گم گشتہ پیدا ہوا چاہتا ہے
کیاتھا جو اے روح اقرار تو نے
برابر وہ وعدہ ہوا چاہتا ہے
جدا بحرِ وحدت سے قطرہ ہوا تھا
سو واصل بدریا ہوا چاہتا ہے
بہت طوف کرتے ہیں عشاق جاکر
گھر اس بت کا کعبہ ہوا چاہتا ہے
گذرتی ہے اکثر گلی سے تمہاری
پری کو بھی سایہ ہوا چاہتاہے
کوئی دن میں خوں ناب ہوکر بہے گا
دل اب پک کے پھوڑا ہوا چاہتا ہے
ذرا ضبط کر ضبط آہ وفغاں کو
تو کیوں رندؔ رسوا ہوا چاہتا ہے
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 206)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.