وہ دیوانہ تھا میں جس کا ہوا غم اہلِ عالم کو
پریزادوں نے اپنے بال کھولے میرے ماتم کو
عداوت پاک دامن سے بھی ہے ابنائے عالم کو
کیا مطعوں معاذ اللہ بدکاری سے مریم کو
کہے سے خلق کے کب دامنِ عصمت ملوث ہو
خدا تو جانتا ہے پاکدامانیِ مریم کو
مثالِ شیر مادر خونِ دل پیتا ہے غیرت سے
دیا کیا حوصلہ اللہ نے فرزندِ آدم کو
کیا باغ وبہار آتش کو ابراہیم پر جس نے
گل وگلزار کرسکتا ہے وہ نارِ جہنم کو
میں دیوانہ ہوں اس رشک پری کا دیکھ کر جس کو
سلیمان نذر کے خاطر اتارے اپنی خاتم کو
جھکے وہ تیغ ِابرو راست بازوں کی طرف کیونکر
بنایا ہی نہیں استاد نے تعظیم کے خم کو
مثال ِقیس مفتون و شیفتہ ہے جہاں جس کا
خدا سے مانگتا ہوں میں اسی محبوب ِعالم کو
بجا ہے جو کہوں محرابِ کعبہ اس کےابرو ہیں
اگر تشبیہ دوں چاہ ِذقن سے چاہِ زمزم کو
گلیمِ فقر کو کیوں دوش پر ہم ڈالتے اے رندؔ
اگر کملوں سے بہتر جانتے کمخواب و شبنم کو
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 121)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.