بے مروت بے وفا تو با وفا کیوں کر ہوا
خود غرض ناآشنا ہے آشنا کیونکر ہوا
خواجۂ قنبر کے درکا جو کہ کہلایا فقیر
بادشاہِ ہفتِ کشور ہے گدا کیونکر ہوا
کس نے دی معجز نمائی کس نے دی پیغمبری
یہ عصا موسیٰ تمہارا اژدہا کیونکر ہوا
وادیِ الفت میں آپ آوارہ پھرتا ہے غریب
خضر خود گمراہ ہے وہ رہنما کیونکر ہوا
توبہ کر تو او برہمن سجدے کرتا ہے کسے
بت جو پتھر کا بنا ہو وہ خدا کیونکر ہوا
دعوتیں رندوں کی اب کرنے لگا پیرِ مغاں
تھا بڑا کم ظرف یہ ذی حوصلہ کیونکر ہوا
مجھ گرفتارِ قفس سے تجھ کو کیا تھا مدعا
اس طرف آنا ترا پیکِ صبا کیونکر ہوا
عشق کا قصہ کسی سے منفصل ہوتا نہیں
یہ قضیہ پیشِ قاضی فیصلہ کیونکر ہوا
شاید اس ناوک فگن نے تیرمارا سینہ دوز
ورنہ بسمل طائرِ قبلہ نما کیونکر ہوا
مطلقاً آثار ِالفت پہلے کچھ پیدا نہ تھے
عقل حیراں ہے یہ درد ِلا دوا کیونکر ہوا
گر نہیں خونِ شہیداں جانِ آب اس میں شریک
چہچا اے شوخ پھر رنگ حنا کیونکر ہوا
بھول کر بھی میں نہیں لایا زبان پر حرف ِعشق
راز ِالفت یا الٰہی برملا کیوں کر ہوا
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 255)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.