Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل میرا شیشہ نہ تھا دیتا صدا جو ٹوٹ کر

رند لکھنوی

دل میرا شیشہ نہ تھا دیتا صدا جو ٹوٹ کر

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    دل میرا شیشہ نہ تھا دیتا صدا جو ٹوٹ کر

    بہہ گیا ہمراہ اشک اک آبلہ سا پھوٹ کر

    کیا مداوا دل کی بیتابی کاکرتا ہجر میں

    چیر کرپہلو اگرمرچیں نہ بھرتا کوٹ کر

    آب وتاب ِچشم ِجاناں دیکھ کر ثابت ہوا

    بھر دیے ہیں صانعِ قدرت نے موتی کوٹ کر

    خاک اڑتی ہے چمن میں اب کہاں لطفِ بہار

    کردیا تاراج گلشن کو خزاں نےلوٹ کر

    فصد لیتے ہیں مری رفعِ جنوں کے واسطے

    لطف ہو شریاں میں رہ جائے جو نشتر ٹوٹ کر

    پار ہوتی ہے جگر کے آج فریادِ جرس

    کوئی پیچھے رہ گیا ہے قافلے سے چھوٹ کر

    دل نے اےجراح پیدا کی ہے پھوڑے گی تپک

    چھیڑدے نشتر سے گربہتا نہیں ہےپھوٹ کر

    لے خبر اپنے مریضِ عشق کی عیسیٰ نفس

    مردنی سی چھاگئی ہے منہ پہ نبضیں چھوٹ کر

    ہجر کی شب اضطرابِ دل سےہوتا ہے یقیں

    اب دم اکھڑا اب کلیجا منہ کو آیا ٹوٹ کر

    دل جو بھر آیا تہی جام و صراحی دیکھ کر

    ہچکیاں لے لے کے میکش خوب روئے پھوٹ کر

    عاشق ِصادق ہے تیرا رندؔ دل اس کا نہ توڑ

    شیشہ بن سکتا ہے دل بنتا نہیں پھر ٹوٹ کر

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان رند (Pg. 60)
    • Author : سید محمد خان رندؔ
    • مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے