Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل ہمارا ہے حسینوں کی طرف مائل ہنوز

رند لکھنوی

دل ہمارا ہے حسینوں کی طرف مائل ہنوز

رند لکھنوی

دل ہمارا ہے حسینوں کی طرف مائل ہنوز

دولتِ دیدار کا طالب ہے یہ سائل ہنوز

درد ہے شاید حد ی خواں گور کی منزل ہنوز

روح کے ناقہ پہ ہے جو جسم کا محمل ہنوز

یاد کرتا ہےشہیدوں کو مگر قاتل ہنوز

توڑتے ہیں ہچکیاں لے لےکے دم بسمل ہنوز

بے طلب دیتا ہے تو اپنے گدا کو اے کریم

واں نہیں ہوتے ترے آگے لب ِسائل ہنوز

جس کو دیکھا تیری دولت سے وہ مالا مال ہے

پاتے ہیں صدقے میں تیرے سیم وزر سائل ہنوز

اہلِ ایماں کی زمانے میں ابھی باقی ہےقدر

مردۂ مومن نہیں ہوتا ہے گل درگل ہنوز

گا چکا مطرب اٹھایا ساز بزم آخر ہوئی

حال کرتے ہیں مرے شعروں پہ اہلِ دل ہنوز

حشر کے دن ہاتھ ہے میرا گریباں ہے ترا

معرکہ باقی ہے میرے تیرے اے قاتل ہنوز

المدد اے خضرِ راہِ بے کساں ہےوقت ِغور

تھک گیا ہوں میں مسافر دور ہے منزل ہنوز

مأخذ :
  • کتاب : دیوان رند (Pg. 66)
  • Author : سید محمد خان رندؔ
  • مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ (1931)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے