دل ہمارا ہے حسینوں کی طرف مائل ہنوز
دولتِ دیدار کا طالب ہے یہ سائل ہنوز
درد ہے شاید حد ی خواں گور کی منزل ہنوز
روح کے ناقہ پہ ہے جو جسم کا محمل ہنوز
یاد کرتا ہےشہیدوں کو مگر قاتل ہنوز
توڑتے ہیں ہچکیاں لے لےکے دم بسمل ہنوز
بے طلب دیتا ہے تو اپنے گدا کو اے کریم
واں نہیں ہوتے ترے آگے لب ِسائل ہنوز
جس کو دیکھا تیری دولت سے وہ مالا مال ہے
پاتے ہیں صدقے میں تیرے سیم وزر سائل ہنوز
اہلِ ایماں کی زمانے میں ابھی باقی ہےقدر
مردۂ مومن نہیں ہوتا ہے گل درگل ہنوز
گا چکا مطرب اٹھایا ساز بزم آخر ہوئی
حال کرتے ہیں مرے شعروں پہ اہلِ دل ہنوز
حشر کے دن ہاتھ ہے میرا گریباں ہے ترا
معرکہ باقی ہے میرے تیرے اے قاتل ہنوز
المدد اے خضرِ راہِ بے کساں ہےوقت ِغور
تھک گیا ہوں میں مسافر دور ہے منزل ہنوز
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 66)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.