تجھے دے کے دل جان کھونا پڑا ہے
غرض ہاتھ دونوں سے دھونا پڑا ہے
جو رونا یہی ہے تو پھوٹیں گی آنکھیں
مجھے اب تو آنکھوں کا رونا پڑا ہے
محبت میں رسوا سا رسوا ہوا ہوں
زمانے سے محجوب ہونا پڑا ہے
رہا زندہ فرقت میں شرمندگی ہے
منہ اشکِ ندامت سے دھونا پڑا ہے
کیے سیکڑوں گھر محبت نے غارت
سنو جس محلے میں رونا پڑا ہے
میں پاتا نہیں دل کو سینے میں اپنے
کئی دن سے خالی یہ کونا پڑا ہے
سمجھتا تھا میں دل لگی دل لگانا
سو اب جان کا ہائے رونا پڑا ہے
ہنسے تھے کبھی رکھ کے منہ ا س کے منہ پر
سومنہ ڈھانک کر آج رونا پڑا ہے
میرے گھر میں آنے کی اس کے خوشی ہے
گھروں میں رقیبوں کے رونا پڑا ہے
مرے ساتھ سوتا نہیں یار آ کر
اسی بات کا ہائے رونا پڑا ہے
پلنگ ایک جانب کو اوندھا ہوا ہے
کسی سمت الٹا بچھونا پڑا ہے
مسہری پہ ہوتا ہے تابوت کا شک
نہ مرنا پڑا ہے نہ سونا پڑا ہے
کرو چل کےآباد اب گور اے رندؔ
بہت دن سے سونا وہ کونا پڑا ہے
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 171)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.