عنایت کی نظر ہم پر نہیں ہے
وہ آنکھ اب تیری او دلبر نہیں ہے
نہیں بے وجہ اپنی آہ و زاری
محبت یار سے کیونکر نہیں ہے
رگڑتو شوق سے خنجر گلے پر
سرک جائے یہ ایسا سر نہیں ہے
فریب ِیار ثابت ہے مجھے بھی
مگر قابو مراد ل پر نہیں ہے
میں فرقت میں گلا کاٹوں گا اپنا
چھری لا دو اگر خنجر نہیں ہے
اٹھاؤں ناز کس کس بت کے یارب
کلیجا ہے مرا پتھر نہیں ہے
جو کہتے ہو نہیں اب تجھ کو الفت
بہت اچھا بہت بہتر نہیں ہے
حسینوں کی محبت چھوڑ اے دل
برا یہ شغل ہے بہتر نہیں ہے
ہماری جانکنی پر قہقہے ہیں
تجھے خوف ِخدا کافر نہیں ہے
نہ بھڑکا آتشِ شوق او محبت
مرا سینہ ہےکچھ مجمر نہیں ہے
سجھایا ہے جو کچھ غیروں نے صاحب
تمہارے واسطے بہتر نہیں ہے
نہ دے تکلیف مے فرقت ہیں ساقی
یہ جامِ زہر ہے ساغر نہیں ہے
سبب کیا کیوں نہ پھر تشریف لائے
اگر باعث کوئی دلبر نہیں ہے
کرے فرقت میں کب تک صبرِ ایوب
یہ عاشق تیرا پیغمبر نہیں ہے
بحمد اللہ ہوئی فی الجملہ تخفیف
وہ زورِ عشقِ غارت گر نہیں ہے
میں رویا دیکھ گورِ رندِؔ مغفور
لحد پر گل کی بھی چادر نہیں ہے
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 138)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.