ایک شہباز کا حضرت رسول اللہ کا موزہ اڑالے جانا۔ دفترسوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک بار شہر کے باہر کسی میدان میں اذان کی آواز محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عالمِ بالا سے آتی ہوئی سنی۔ آپ نے پانی طلب فرماکر وضو تازہ کیا۔ وضو کے بعد آپ موزہ لینے کے لیے ہاتھ بڑھا رہے تھے کہ ایک شہباز نے جھپٹّا مار کر موزہ اڑا لیا۔ وہ موزہ لے کر ہوا میں بلند ہوگیا۔ اور وہاں سے جو موزے کو الٹا تو اس میں سے ایک سانپ نیچے گرا۔ جب دیکھا کہ کالا ناگ اس میں سے گرا ہے تو شہباز کی خیر خواہی ثابت ہوئی۔ پھر شبہاز اس موزے کو واپس لایا اور عرض کی کہ لیجئے اور نماز کا ارادہ کیجئے۔ میں نے یہ گستاخی بہ ضرورت کی تھی۔ پس رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شکرِ خدا ادا فرمایا اور کہا ہم اس کو شہباز کی زیادتی سمجھے تھے مگر وہ اس کی وفاداری نکلی۔
آپ نے فرمایا کہ تو نے میری تکلیف دور کی تھی مگر میں الٹا تجھ سے رنجیدہ ہوگیا تھا۔ اگر چہ خدا نے ہر عیب پر ہم کو آگاہ کیا ہے لیکن اس وقت ہمارا دل اپنے آپ میں مشغول تھا۔ شہباز نے عرض کی کہ خدا نہ کرے کہ آپ سے غفلت سرزد ہو، میرا غیب پر مطلع ہونا بھی آپ کے عکس پڑنے سے تھا۔ بھلا میں اس قدر بلندی سے موزے کے چھپے ہوئے سانپ کو دیکھ لوں، یہ مجھ سے ممکن نہیں، اے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ ہی کا عکس ہے۔ نور کا عکس بھی روشن ہوتا ہے اور تاریکی کا عکس تاریک ہوتا ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 138)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.