انہیں اپنی جفاؤں پر ندامت ہوتی جاتی ہے
انہیں اپنی جفاؤں پر ندامت ہوتی جاتی ہے
الٰہی خیر یہ کیسی قیامت ہوتی جاتی ہے
مجھے اب جس قدر اُن سے محبت ہوتی جاتی ہے
زمانے بھر سے اُتنی ہی عداوت ہوتی جاتی ہے
نہ وہ احباب وملت اور نہ وہ محفل نہ وہ باتیں
محبت الغرض دنیا سے رخصت ہوتی جاتی ہے
سمجھے میں کچھ نہیں آتا الٰہی ماجرا کیا ہے
انہیں مجھ سے، مجھے اُن سے محبت ہوتی جاتی ہے
ارے او پوچھنے والے شب ہجراں کا افسانہ
صباؔ کی صبح بھی اب شام فرقت ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.