Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مست آنکھوں میں نہاں وہ بادۂ سر جوش تھا

صبا افغانی

مست آنکھوں میں نہاں وہ بادۂ سر جوش تھا

صبا افغانی

مست آنکھوں میں نہاں وہ بادۂ سر جوش تھا

جس کے فیض خاص سے میں بے پئے مدہوش تھا

جب نگاہِ مست کے ساغر سے دل مدہوش تھا

ذرہ ذرہ اس جہاں کا میکدہ بردوش تھا

اس لیے محفل میں اُس کی بیخودی کا جوش تھا

آج وہ ساقی بنا تھا اور میں، مئے نوش تھا

اس کی بزمِ ناز میں ہر اہل دل خاموش تھا

اشک باری کا تلاطم، سیلِ غم کا جوش تھا

مست آنکھوں کی قسم وہ مست آنکھیں دیکھ کر

دل کی بربادی کا ایسے وقت کس کو ہوش تھا

وہ مری صحرا نوردیٔ محبت تھی فضول

دل میں تھا جلوہ فگن نظروں سے جو رو پوش تھا

مجرم الفت تھا میں یوں اٹھ نہ سکتی تھی نظر

دل میں ہنگامہ بپا تھا پھر بھی میں خاموش تھا

دیدۂ و دل کا فسانہ پوچھنے والے بتا

دیدۂ و دل کا تری محفل میں کس کو ہوش تھا

یاد ہیں مجھ کو صباؔ وہ عشق کی مجبوریاں

سامنے بربادیاں تھی اور میں خاموش تھا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے