مست آنکھوں میں نہاں وہ بادۂ سر جوش تھا
مست آنکھوں میں نہاں وہ بادۂ سر جوش تھا
جس کے فیض خاص سے میں بے پئے مدہوش تھا
جب نگاہِ مست کے ساغر سے دل مدہوش تھا
ذرہ ذرہ اس جہاں کا میکدہ بردوش تھا
اس لیے محفل میں اُس کی بیخودی کا جوش تھا
آج وہ ساقی بنا تھا اور میں، مئے نوش تھا
اس کی بزمِ ناز میں ہر اہل دل خاموش تھا
اشک باری کا تلاطم، سیلِ غم کا جوش تھا
مست آنکھوں کی قسم وہ مست آنکھیں دیکھ کر
دل کی بربادی کا ایسے وقت کس کو ہوش تھا
وہ مری صحرا نوردیٔ محبت تھی فضول
دل میں تھا جلوہ فگن نظروں سے جو رو پوش تھا
مجرم الفت تھا میں یوں اٹھ نہ سکتی تھی نظر
دل میں ہنگامہ بپا تھا پھر بھی میں خاموش تھا
دیدۂ و دل کا فسانہ پوچھنے والے بتا
دیدۂ و دل کا تری محفل میں کس کو ہوش تھا
یاد ہیں مجھ کو صباؔ وہ عشق کی مجبوریاں
سامنے بربادیاں تھی اور میں خاموش تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.