یار نے چاہا یوں تو آپ ہی اپنے میں اظہار ہوا
یار نے چاہا یوں تو آپ ہی اپنے میں اظہار ہوا
اب کہوں انہار کہوں اشجار کہوں اثمار ہوا
لیلیٰ ہو خود محمل باندھا ناقے کے لیے پشت اوپر
مجنوں خود وہ آپ ہی ہو کر شائق وصلِ یار ہوا
آپ ہی شیریں ہو کر وہ فرہاد کے دل کو ساتھ کیا
تیشۂ کوہ کن آپ ہوا جاں باز ہوا کہسار ہوا
ساقی ادھر آپ ہوا اور زاہد بھی وہ آپ ہوا
رہن رکھا کر خرقۂ خود پی بادۂ خود سرشار ہوا
صوفی ہوا خود اور رقص کیا گہہ خندہ گاہے اشکِ رواں
خود چنگ ہوا خود ساز ہوا خود نغمہ اور مزمار ہوا
منزل تو یہ سخت ہے اس کو سمجھا صادقؔ خیر مگر
خود خوار ہوا مسمار ہوا تب یار سے اپنے یار ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.