یار جانے ہے بغل میں نام جس کا من ہرن
یار جانے ہے بغل میں نام جس کا من ہرن
کیا کسو سے کام اب تو لاگے ہے اس سے لگن
جب تلک دیکھا نہ تھا، تھا دل میں میرے وسوسہ
دور ہوں خطرے سے اب حاضر ہے میرا گل بدن
کوئی شے میں وہ نہیں پر اس سے سب ہے کائنات
ہے تو وہ بے مثل لیکن اس سے ہے روشن چمن
ہے تو وہ نقاش بھی اور مظہرِ بت آپ ہے
لے لیا تسبیح دے زنار کیا ہے برہمن
خوب ایسا ہے کہ جس سے صورتیں لاکھوں بنی
دیر ہے، کعبہ ہے، حق ہے، بت ہے، خود اور بت شکن
شاہ خیرالدین صادقؔ کی تو یہ اثبات ہے
جستجو گر یوں کرے کوئی آ ملے اس کو سخن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.