چشمِ ستمگر نے ہے یارو واہ عجب کچھ کام کیا
چشمِ ستمگر نے ہے یارو واہ عجب کچھ کام کیا
حسن پہ عاشق آپ ہوئے اور مفت مجھے بدنام کیا
ہو کے مجسم کافر نے آ چھید جگر کے پار نکل
آپ اٹھایا لذت کچھ اور مجھ کو بے اسلام کیا
دیکھ دکھاوے آپ ہی وہ انگشتِ نما ہوں ناحق میں
عاجز ہوں ان آنکھوں سے کہ میرا یہ انجام کیا
ادھر بھی موجود وہی اور ادھر بھی موجود وہی
آپس میں کر تیغ زنی یوں مجھ کو اسیرِ دام کیا
میں ہاتھوں سے ان آنکھوں کے بیداد ہو یارو گھائل ہوں
آپ ہی ادھر روک لیا اور اُدھر سے صمصام کیا
کوئی کہو کچھ میں ہوں صادقؔ بولوں گا اب شکراللہ
شر سے اٹھا کر خیر میں لایا عاشق میرا نام کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.