Sufinama

مایوسیوں کی بحر میں اب انتہا نہیں

صفدر مرزاپوری

مایوسیوں کی بحر میں اب انتہا نہیں

صفدر مرزاپوری

MORE BYصفدر مرزاپوری

    مایوسیوں کی بحر میں اب انتہا نہیں

    یہ خوف ہے کہ کہہ نہ اٹھے دل خدا نہیں

    ہم سے سنو بتو سے اگر آشنا نہیں

    یہ ناخدائے کشتیٔ دل ہیں خدا نہیں

    یہ بے قرار دل بھی نہ خود بن سکا ہدف

    ہاں ہاں تمہارے تیر کی کوئی خطا نہیں

    اپنی زباں سے ہم اسے بیدار کیوں کہیں

    یہ اور بات ہے کہ وہ درد آشنا نہیں

    اب ہاتھ ظلم سے بھی اٹھایا غضب کیا

    ظالم ترے ستم کا بھی اب آسرا نہیں

    اب تک تو سوتے ہوتے مزے سے لحد میں ہم

    افسوس ہے تمہاری ادا میں قضا نہیں

    کافی ہے عرض حال کو حسرت بھری نگاہ

    پردے کی بات منہ سے کہوں یہ روا نہیں

    کیا ہوگیا شباب کے جاتے ہی رنگ طبع

    صفدرؔ تیرے کلام میں اب وہ مزا نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 198)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے