Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ملا کے آنکھ ترستے ہیں اک نظر کے لئے

صفدر مرزاپوری

ملا کے آنکھ ترستے ہیں اک نظر کے لئے

صفدر مرزاپوری

ملا کے آنکھ ترستے ہیں اک نظر کے لئے

وہ ہم کو کر گئے بیمار عمر بھر کے لیے

عجب نہیں کہ وہ آئیں مری خبر کے لئے

کہ درد بھی مرے نالوں میں ہے اثر کے لئے

شباب تھا کہ وہ مستِ شباب تھا یارب

یہ کون دے کے گیا داغ عمر بھر کے لئے

اٹھا کے لائے تھے ہم رہ سکا نہ پہلو میں

یہ دل ہے وقف حسینوں کی رہ گذر کے لئے

بنے ہیں پردہ نشیں سن کے طور کی روداد

زمانہ اب تو ترستا ہے اک نظر کے لئے

دل حزیں کو اسی شب کی پھرتمنا ہے

ٹھہر گئے تھے وہ اک روز رات بھر کے لئے

شب وصال تھی یارب کہ یہ شباب کی رات

خوشی نصیب میں لکھی تھی رات بھر کے لئے

شب وصال الٹ دی نقاب رخ میں نے

وہ بے قرار تھے کچھ شام سے سحر کے لئے

ازل سے لازم وملزوم دونوں ہیں صفدرؔ

بشر ہے غم کے لئے اور غم بشر کے لئے

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 200)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے