ملا کے آنکھ ترستے ہیں اک نظر کے لئے
ملا کے آنکھ ترستے ہیں اک نظر کے لئے
وہ ہم کو کر گئے بیمار عمر بھر کے لیے
عجب نہیں کہ وہ آئیں مری خبر کے لئے
کہ درد بھی مرے نالوں میں ہے اثر کے لئے
شباب تھا کہ وہ مستِ شباب تھا یارب
یہ کون دے کے گیا داغ عمر بھر کے لئے
اٹھا کے لائے تھے ہم رہ سکا نہ پہلو میں
یہ دل ہے وقف حسینوں کی رہ گذر کے لئے
بنے ہیں پردہ نشیں سن کے طور کی روداد
زمانہ اب تو ترستا ہے اک نظر کے لئے
دل حزیں کو اسی شب کی پھرتمنا ہے
ٹھہر گئے تھے وہ اک روز رات بھر کے لئے
شب وصال تھی یارب کہ یہ شباب کی رات
خوشی نصیب میں لکھی تھی رات بھر کے لئے
شب وصال الٹ دی نقاب رخ میں نے
وہ بے قرار تھے کچھ شام سے سحر کے لئے
ازل سے لازم وملزوم دونوں ہیں صفدرؔ
بشر ہے غم کے لئے اور غم بشر کے لئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 200)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.