پھول لائے ہیں سر قبر سنورنے والے
پھول لائے ہیں سر قبر سنورنے والے
خوش رہیں دامن امید کے بھر نے والے
جان مرنے سے چراتے ہیں مرنے والے
لاکھ پروانے جلیں اف نہیں کرنے والے
ضبط کی خو ہے انہیں ایک ہے مرنا جینا
سانس لیتے ہیں دم آپ کا بھرنے والے
کہتی ہے تاروں بھری رات ہیں سونے کی ادا
پھول چوٹی کے ہیں کچھ رخ پہ بکھرنے والے
دفن کر کے مجھے احباب پلٹ بھی آئے
اور سنور تے ہی رہے گھر میں سنورنے والے
جان لینے کی میں تدبیر بتا دوں تم کو
کہہ دو اتنا کہ سلامت رہیں مرنے والے
لاکھ محشر میں مرے قتل سے انکار کریں
آنکھ پھیریں نہ مگر مجھ سے مکرنے والے
میں نے بےدرد کہا جب تو بگڑ کر بولے
یہ بڑے آئے مرے نام کے دھرنے والے
ٹھہر آئینے میں اے عکس بلائیں لے لوں
عید کا روز ہے نکھرے ہیں نکھرنے والے
ملنے والوں سے ملیں کھول کے جی کیا صفدؔر
چار دن جو نہیں دنیا میں ٹھہرنے والے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 202)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.