Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پھول لائے ہیں سر قبر سنورنے والے

صفدر مرزاپوری

پھول لائے ہیں سر قبر سنورنے والے

صفدر مرزاپوری

MORE BYصفدر مرزاپوری

    پھول لائے ہیں سر قبر سنورنے والے

    خوش رہیں دامن امید کے بھر نے والے

    جان مرنے سے چراتے ہیں مرنے والے

    لاکھ پروانے جلیں اف نہیں کرنے والے

    ضبط کی خو ہے انہیں ایک ہے مرنا جینا

    سانس لیتے ہیں دم آپ کا بھرنے والے

    کہتی ہے تاروں بھری رات ہیں سونے کی ادا

    پھول چوٹی کے ہیں کچھ رخ پہ بکھرنے والے

    دفن کر کے مجھے احباب پلٹ بھی آئے

    اور سنور تے ہی رہے گھر میں سنورنے والے

    جان لینے کی میں تدبیر بتا دوں تم کو

    کہہ دو اتنا کہ سلامت رہیں مرنے والے

    لاکھ محشر میں مرے قتل سے انکار کریں

    آنکھ پھیریں نہ مگر مجھ سے مکرنے والے

    میں نے بےدرد کہا جب تو بگڑ کر بولے

    یہ بڑے آئے مرے نام کے دھرنے والے

    ٹھہر آئینے میں اے عکس بلائیں لے لوں

    عید کا روز ہے نکھرے ہیں نکھرنے والے

    ملنے والوں سے ملیں کھول کے جی کیا صفدؔر

    چار دن جو نہیں دنیا میں ٹھہرنے والے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 202)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے