احساس غم دور جب جب بے چین بنایا کرتے ہیں
احساس غم دور جب جب بے چین بنایا کرتے ہیں
پھر ان کی عنایت ہوتی ہے وہ جلوہ دکھایا کرتے ہیں
عیدیں تو بہت سی آتی ہیں، آتی ہیں گزر بھی جاتی ہیں
ہم جشنِ ولادت کی خوشیاں ہر روز منایا کرتے ہیں
کل روزِ ازل اپنی گردن خم کر کے کیا تھا عہدِ وفا
احساس وہی ہے آج جو ہم گردن جھکایا کرتے ہیں
گلزارِ مدینہ کا مجھ کو اک پھول بھی اتنا پیارا ہے
جنت کی بہاریں کیا ان پر جنت بھی لٹایا کرتے ہیں
دل نے جو کبھی پایا ہے انہیں آنکھوں نے بھی بارے دیکھا ہے
خلوت میں بھی اکثر ملتے ہیں جلوت میں بھی آیا کرتے ہیں
اس بزم میں کیا اس بزم میں کیا، ہر بزم میں انہی کی بزم تو ہے
جب زینت بزم ہی وہ ٹھہرے ہر بزم میں آیا کرتے ہیں
اک عبدِ خاص کے عرفاں پر معبود کا عرفاں مبنی ہے
جب تک کے وسیلہ وہ نہ بنے کب اس کو پایا کرتے ہیں
زر و سیم کی باتیں بے معنی ہم جاں بھی نچھاور کر ڈالیں
اک ان کے لیے ہم اہلِ وفا سب کچھ ہی لٹایا کرتے ہیں
احباب کی خاطر ہم نے صفیؔ کچھ اپنی زباں میں کہہ ڈالا
احباب کا حسنِ ظن ہی تو ہے ہمت جو بڑھایا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.