سکندری کسے کہتے ہیں قیصر کیا ہے
سکندری کسے کہتے ہیں قیصر کیا ہے
ترے گدا کے لئے شرطِ سروری کیا ہے
بہ یک اشارۂ رنگیں جہاں ہو غرقِ شراب
میں جانتا ہوں ترا عزمِ کافری کیا ہے
اُبھر کے ڈو بنے والے تو لاکھ دیکھے ہیں
جو ڈوب کر نہ ابھارے شناوری کیا ہے
تصورات میں ہر وقت بُت بناتا ہوں
مرے خیال کو یہ ذوقِ آذری کیا ہے
رسوخ شرط ہے وہ کفر ہو کہ ایماں ہو
جو اپنا دین نہ ہو خود وہ کافری کیا ہے
خلیل جس کا نتیجہ نہیں تو اے بت گر
وہ بت گری ہے فقط کارِ آذری کیا ہے
قلندری ہے امارت کی آخری منزل
جو احمقوں پہ جئے وہ قلندری کیا ہے
جسے بھی دیکھ لیا آنکھ بھر کے شاد ہوا
تری نظر کا اشارہ ہے قیصری کیا ہے
بجا ہے ماتمِ جذبات بھی مگر ساغرؔ
شراب جس سے نہ برسے وہ شاعری کیا ہے
- کتاب : ادبی دنیا، اپریل (Pg. 55)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.