ساون کی رُت آپہنچی کالے بادل چھائیں گے
ساون کی رُت آپہنچی کالے بادل چھائیں گے
کلیاں رنگ میں بھیگیں گی، پھولوں میں رس آئیں گے
ہاں ! وہ ملنے آئیں گے رحم بھی کچھ فرمائیں گے
حسن مگر چٹکی لے گا پھر قاتل بن جائیں گے
نالے کھوئے دھندلکے میں شام ہوئی رات آپہنچی
پریم کے سونے مندر میں آخر وہ کب آئیں گے
ہستی کی بدمستی کیا ہستی خود اک مستی ہے
موت اسی دن آئے گی، ہوش میں جس دن آئیں گے
میری آنکھیں کچھ بھی نہیں تیرے جلوے جلوے ہیں
تو جب سامنے آئے گا پردے سے پڑ جائیں گے
تارے کتنے ہی جھپٹکیں جگنو کتنے ہی چمکیں
شمع کی زردی کہتی ہے رات گئے وہ آئیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.