جام ہوں، ساغر ہوں میں، شیشہ ہوں، پیمانہ ہوں میں
جام ہوں، ساغر ہوں میں، شیشہ ہوں، پیمانہ ہوں میں
مختصر یہ ہے کہ اک چھوٹا سا میخانہ ہوں میں
مبتلائے عشق ہوں اور غرقِ پیمانہ ہوں میں
صورتِ ساقی ہوں میں، تصویرِ میخانہ ہوں میں
یہ مرا ظرفِ محبت جو کبھی چھلکانہ جام
بجلیاں بھی سرد ہیں جس میں وہ پیمانہ ہوں میں
میری ہی ہستی کے دو رخ ہیں یہ حسن و عاشقی
آئینہ دارِ محبت عکسِ جانا نہ ہوں میں
میری اک ہلکی سی جنبش یہ نمودِ صبح وشام
وہ گرفتارِ بلائے زلف جانا نہ ہوں میں
ایک ایک ذرہ ابھی زندگی بردوش ہے
خاک ہو کر بھی غبارِ کوئے جانا نہ ہوں میں
اک طرف بنیادِ کعبہ ایک جانب سومناتھ
دو جہاں بھولیں نہ جس کو اک وہ افسانہ ہوں میں
حسرت و امید، ناکامی میری حصے کے پھول
ہر تمنا کے لیے آباد ویرانہ ہوں میں
اس پہ نازاں ہوں مگر وہ بھی بہ اندازِ نیاز
تو ہے شمعِ زندگی اور تیرا پروانہ ہوں میں
آبرو رکھ لے دلِ ساغرؔ کی بھی اے حسنِ دوست
اک زمانہ کہہ رہا ہے تیرا دیوانہ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.