بس عشق کا کہنا کرتا ہوں مقدور بتوں کی یاری کیا
بس عشق کا کہنا کرتا ہوں مقدور بتوں کی یاری کیا
تصویرِ محبت پیاری ہے وہ صورت پیاری پیاری کیا
کانٹوں میں بھی چل دامن بھی بچا ویرانی کیا گلزاری کیا
اے راہِ محبت کے رہرو آسانی کیا دشواری کیا
ہو دل سے تصور ساقی کا بربادِ نظر ناچاری کیا
میخانے میں آنا جانا کیا اوچھوں کی طرح میخواری کیا
گہہ سوزشِ دل گہہ سوزِ جگر، یہ عشق بھی ہے بیماری کیا
کردے گی مجھے آتشِ خانہ اب یہ حسن کی چنگاری کیا
سب اپنی طلب میں کھویا ہے گھر پھونک تماشہ دیکھا ہے
عشق کی ہلکی آہیں ہیں یہ حسن کی شعلہ باری کیا
کچھ درد بھی میٹھا میٹھا ہے کچھ عشق بھی سہما سہما ہے
کچھ حسن بھی جھجکا جھجکا ہے یہ عالم کیا بیزاری کیا
ہاں ان کا نہ بگڑے کھیل کوئی ہر کھیل میں ان کی جیت رہے
اے وحشتِ غم، ہاری بازی، ہم ہاروں کی بھی ہاری کیا
یہ حسن و محبت کا رشتہ دونوں کے لیے یکساں اترا
کچھ تم بھی تو ذمہ دار بنو ہم پر ہی ذمہ داری کیا
آپس میں ملیں آؤ آؤ کچھ ہم بھی بڑھیں کچھ تم بھی بڑھو
پھر ہم پوچھیں گے ناز ہے کیا تم پوچھنا ہے خود داری کیا
خود کیف میں رہتا ہے شاعر خود وجد میں آتا ہے ساغرؔ
اے جانِ تمنا شاعر کو پھر حاجتِ بادہ خواری کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.