زماں نہیں ہے، زمیں نہیں ہے، مکاں نہیں ہے، مکیں نہیں ہے
زماں نہیں ہے، زمیں نہیں ہے، مکاں نہیں ہے، مکیں نہیں ہے
عجب نرالا وجود ان کا کہ ہر جگہ ہے، کہیں نہیں ہے
وہ سنگِ در ہے، وہ آستاں ہے، جو جذب کر لے حواسِ سجدہ
ابھر نہ آئے شبیہ جاناں، جبیں وہ ہر گز جبیں نہیں ہے
فریب حسنِ تمام ان کا،کمال ان کا کلام ان کا
کہ ہاں کی عادت نہیں ہے ان کو زباں پہ لیکن ہنسی نہیں ہے
نکل بھی آؤ کہ چاند نکلے، چلے بھی آؤ کہ رنگ بکھرے
کوئی بھی عالم، کوئی بھی گلشن بغیر تیرے حسیں نہیں ہے
سکوں کی ادنی تلاش میں تھا، کہ اتفاقاً وہاں بھی پہنچا
وہ مسکراتے ہوئے یہ بولے سکوں یہاں کیا، کہیں نہیں ہے
وہ خاکِ کوئے صنم کدہ ہے، مرید ساقی کا میکدہ ہے
وہ ساغرؔ درد آشنا ہے، وہ صرف مسند نشیں نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.