Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ترے جلوے تھے نظر میں مہ وکہکشاں سے پہلے

ساغرؔ وارثی

ترے جلوے تھے نظر میں مہ وکہکشاں سے پہلے

ساغرؔ وارثی

MORE BYساغرؔ وارثی

    دلچسپ معلومات

    (آج کل دہلی ۱۹۶۶)

    ترے جلوے تھے نظر میں مہ وکہکشاں سے پہلے

    میں تھا راز دار فطرت گل و گلستاں سے پہلے

    ترا تذکرہ تھا لب پر ترے ہر نشاں سے پہلے

    مجھے تری آرزو تھی ترے اس جہاں سے پہلے

    تری سر زمیں سے پہلے تیرے آسماں سے پہلے

    نہ تھا کوئی تجھ سے واقف نہ تھے ترے جلوے ظاہر

    نہ تری تجلیوں تک کبھی پہنچی فکر شاعر

    غم ماسوا بھلایا فقط ایک تیری خاطر

    نہ حرم نہ دیر ہی تھا نہ یہ دل نشیں مناظر

    میں ہوں بندگی کا خو گر ترے آستاں سے پہلے

    ہے کسی کا یہ تقاضا کہوں راز ہائے غم کو

    ہے کسی کا اب یہ ایماں کہ سنے نوائے غم کو

    ملے کچھ قرار شاید دل مبتلائے غم کو

    کوئی پوچھتا ہے مجھ سے مرے ماجرائے غم کو

    میں یہ غور کر رہاہوں کہ کہوں کہاں سے پہلے

    توہی جان مدعا ہے توہی مرے دل میں ساکن

    ترا التفات پیہم مری زندگی کا ضامن

    مری جان و دل کے مالک میرے دوست میرے محسن

    ترے وعدہ وفا کا ہے یقین مجھ کو لیکن

    ذرا مشورہ تو کر لوں دل بد گماں سے پہلے

    نہ کوئی مزاج داں تھا نہ کوئی وفا کا محرم

    نہ کوئی شریک غم تھا نہ کوئی تھا میرا ہمدم

    کبھی اشک آنکھ میں تھے کبھی لب پہ آہ پیہم

    مری داستان غم سے بنی داستان عالم

    کوئی داستاں نہیں تھی مری داستاں سے پہلے

    نہ یہ انقلاب پیہم نہ یہ حشر غم بپا تھا

    نہ یہ دل شکن ادا تھی نہ زبان پہ یہ گلا تھا

    نہ یہ حادثے وفا کے نہ وفا کا کچھ صلا تھا

    نہ جفا کا تذکرہ تھا نہ سلیقۂ جفا تھا

    نہ یہ رسم امتحاں تھی مرے امتحاں سے پہلے

    نہ ملے گا یہ ترنم نہ ملے گی یہ حلاوت

    ہے مری نوا میں شامل اثر نوائے فطرت

    مرے ہم زباں ابھی تک نہ سمجھ سکے حقیقت

    ہے چمن کی مجھ سے عظمت ہے چمن کی مجھ سے زینت

    نہ تھی یہ بہار ساغرؔ مرے آشیاں سے پہلے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 194)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے