دیکھیے تری نگاہ الفت کب ہم پر پڑے
دیکھیے تری نگاہ الفت کب ہم پر پڑے
ساقیا مدت ہوئی ہم کو تیرے در پڑے
واعظوں سے کوئی پوچھے تو خدا کے واسطے
میرے پیچھے کس لیے ہاتھ یہ دھو کر پڑے
منع کرتاہے مجھے عشق بتاں سے کس لیے
عقل پر اے ناصح ناداں تری پتھر پڑے
خاک کو اکسیر دے جو غلط انداز سے
کاش وہ چشم فسو نگر ایک دن مجھ پر پڑے
کوئی کیا سمجھے تری زلف دو تا کے پیچ و تاب
اس بلا کو تو وہی جانےکہ جس کے سر پڑے
یہ محبت کی کشش ہے یہ عقیدت کا ہے جوش
اس کے کوچہ میں جو ہم رہتے ہیں اے ساغرؔ پڑے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 195)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.