مرتے مرتے بھی مرے لب پہ ترانام آیا
مرتے مرتے بھی مرے لب پہ ترانام آیا
شکر صد شکر مرا مرنا مرے کام آیا
درد اٹھا تو تری پرسش پنہاں سمجھے
دل جو تڑپا تو یہ جانا ترا پیغام آیا
حرمت مئے تو ذرا دیکھ حرم سے زاہد
پینے والوں کے لیے جامۂ احرام آیا
خوں بہا کم نہیں یہ حضرت سرمد کے لیے
خون ناحق کا ترے سر جو نہ الزام آیا
کردیا راز محبت خود انہیں نے افشا
جھک گئیں ان کی نگاہیں جو مرا نام آیا
اہتمام اتنا ہے کس کے لیے میخانے میں
ساقی میکدہ باندھے ہوئے احرام آیا
ناز تھا دل پہ بہت اپنے مگر آہ سراجؔ
وہ بھی میدانِ محبت میں کہیں کام آیا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 124)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.