تہمت تو بے سبب نہیں گردن پر آنکھ کے
تہمت تو بے سبب نہیں گردن پر آنکھ کے
ثابت ہے خون مردم رہزن پر آنکھ کے
مژگاں تک اشک سرخ سے گلدستہ بن گئے
جوشِ بہار ہے مری گلشن پر آنکھ کے
نظروں سے اشک گرنے نہ پاویں زمین پر اب
پالے ہوئے یہ طفل ہیں دامن پر آنکھ کے
اے شعلہ رو جلے نہ یہ سرمایۂ نگاہ
بے طرح برق چمکے ہے خرمن پر آنکھ کے
گر خانۂ شکستہ دل ناپسند ہے
آ بیٹھیے تو منظر روشن پر آنکھ کے
وحشت ہے وہ کہ چشم زدن تک نہیں قرار
گویا سوار آتا ہے تو سن پر آنکھ کے
بازو پہ باندھ لو مری آنکھیں کہ ناگہاں
پہنچی کوئی گزند تو جوشن پر آنکھ کے
انبار لعل و گوہر و یاقوت سرخ کا
شائقؔ گمانِ راست ہے مخزن پر آنکھ کے
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.