اب اپنے سائے سے بھی انہیں اجتناب ہے
اب اپنے سائے سے بھی انہیں اجتناب ہے
شاید یہ بدگمانی عہد شباب ہے
کچھ یوں تصورات میں وہ بے حجاب ہے
جیسے اک آفتاب پس آفتاب ہے
اس سے بھی کچھ بلند ہیں میری عقیدتیں
ہر ذرہ آستاں کا ترے آفتاب ہے
ظاہر کچھ اور اس کا حقیقت ہے اور کچھ
دنیا ہے جس کا نام جہان سراب ہے
انسان کا وجود ہے اک پردہ فراق
جب تک میں جی رہا ہوں انہیں بھی حجاب ہے
بھیجا ہے شادؔ اس نے جو خط ہے لکھا ہوا
شاید میرے سوال کا کورا جواب ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 63)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.