قیامت چھینخ اٹھی چال پر اس فتنہ قامت کی
قیامت چھینخ اٹھی چال پر اس فتنہ قامت کی
ارے ظالم قیامت کی ارے ظالم قیامت کی
بیاں حالت کریں ہم عشق میں کس کس مصیبت کی
کہ محنت ہے سراپا دیکھئے صورت محبت کی
گرانی کوہ سے بھی سخت تھی بار امانت کی
مگر تعریف ہے اے حضرت انسان ہمت کی
وہ اک ظالم وہ اک کافر وہ اک خود بیں وہ اک خود سر
محبت کی ہے ان سے دل نے یا ہم سے محبت کی
اسی خوشبو نے اس کوچہ کے کس دھوکے میں رکھا ہے
صبا لائی وہاں سے یا ہوا آئی ہے جنت کی
یہاں کیا آئینہ میں دیکھتے ہو تم جمال اپنا
تجلی عالم معنی میں دیکھو اپنی صورت کی
نمازیں اور حوروں کے لئے زاہد خدا حافظ
عبادت میں تو پہلے شرط ہے تصحیح نیت کی
ازل ہی سے عجب تمییز حاصل ہے کہ اس دل نے
محبت سے محبت کی عداوت سے عدوات کی
جو آیا موسم گل اڑ چلے صحرا کی جانب ہم
سواری بن گئی باد بہاری پائے وحشت کی
جدھر دیکھا اسے دیکھا جہاں پایا اسے پایا
شفیعؔ اس عالم صورت میں اک کثرت ہے وحدت کی
- کتاب : ماہ عید (Pg. 25)
- Author : سید احمد انور
- مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.